Thursday, September 20, 2012

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو ہم بھی اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے شغف ہے اسکو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز ان کی
سو ہم بھی اسکی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Telawat Shah Azaad

via IFTTT