سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو ہم بھی اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے شغف ہے اسکو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز ان کی
سو ہم بھی اسکی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سو ہم بھی اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولے تو سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے شغف ہے اسکو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز ان کی
سو ہم بھی اسکی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
No comments:
Post a Comment